اگر آپ چھٹیوں میں سیر کرنے نکلے ہیں تو آپ کے پیروں کا صحت مند ہونا نہایت ضروری ہے۔ اگر پیروں پر ورم ہے یا پیروں اور ٹانگوں میں درد ہے اور بہت زیادہ چلنے کی وجہ سے تھکن محسوس ہو رہی ہے تو پھر آپ کو سیر سپاٹے سے کوئی لطف حاصل نہ ہو سکے گا۔
یوں روزمرہ کی زندگی میں آپ خواہ کتنی ہی دیر تک کیوں نہ چلتے ہوں، پھر بھی جب آپ دوران تعطیل سیر سپاٹا کرنے کیلئے چلیں گے تو آپ کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جب کوئی تفریحاً نکلتا ہے تو اسے مختلف اقسام کی سڑکوں پر سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان میں سے بعض ہموار ہوتی ہیں اور بعض ناہموار اور کھردری۔ لہٰذا بہترین ترکیب یہ ہے کہ سیر سپاٹے سے پہلے پیروں کو چلنے کا عادی بنا لیجئے۔ ان جوتوں کو پہن لیجئے جنہیں آپ سیر کرتے وقت استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تھوڑی دیر تک چلنے کی مشق کیجئے۔ اگر آپ کو زیادہ چلنے سے کوئی تکلیف ہو جایا کرتی ہے تو پھر چھٹیوں سے پہلے اپنے پیروں کا طبی معائنہ کروا لیجئے۔ عام طور سے جیسے طبی معائنہ کروایا جاتا ہے اسی طرح سے پیروں کی صحت کی بھی جانچ پڑتال کروا لینا ضروری ہے۔
آپ فیشن کے لحاظ سے خواہ کسی طرح کے جوتے استعمال کرتے ہوں اس سے قطع نظر جب آپ چھٹیوں میں سیرو تفریح کی غرض سے روانہ ہوں تو اپنے ہمراہ دو جوڑے آرام دہ جوتے لیتے جائیں جن کی ایڑی زیادہ اونچی نہ ہو۔ جانے سے پہلے ان جوتوں کو چند روز تک استعمال کر ڈالیے تاکہ بالکل نئے جوتوں کو تعطیل کے دوران پہلی بار رواں نہ کرنا پڑے۔ جس طرح سے جنگلی گھوڑے کو کچھ عرصے تک سدھانا پڑتا ہے اسی طرح سے نئے جوتے کو بھی چند روز تک استعمال کر لینے سے پیر اپنا گھر بنا لیتا ہے اور جوتا نرم پڑجاتا ہے۔ جوتوں کے تلے کافی موٹے ہوں تاکہ پیروں کو سخت زمین پر چلتے وقت گدّے کی طرح سے آرام ملے۔ عام طور پر چوڑے پنجے کا جوتا جس کی ایڑی زیادہ اونچی نہ ہو آرام دہ ہوتا ہے۔ کریپ سول (Crepe sole) سے اگر پیروں میں جلن محسوس نہ ہوتی ہو تو وہ بھی اچھا رہتا ہے۔ بغیر ایڑی والے جوتوں کو اگر استعمال کرنے کے آپ عادی ہیں تو وہ بھی ٹھیک ہیں۔عام چپل یا سینڈل اور پشاوری چپل کبھی کبھار استعمال کیلئے تو ٹھیک ہیں مگر لمبے سیر سپاٹے کیلئے آرام دہ نہیں ہیں۔ جوتے کا تلا سخت نہ ہونا چاہیے کیونکہ اس سے ٹانگوں کے مزید عضلات کو استعمال کرنا پڑتا ہے اورآدمی جلدی تھکن محسوس کرنے لگتا ہے۔ جوتوں کے انتخاب میں آپ خود ہی بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون سے جوتے آپ کیلئے آرام دہ رہیں گے۔
ٹانگوں اور پیروں کے آرام کے سلسلے میں موزہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔ موزہ کا صحیح سائز یہ ہے کہ پیر کے انگوٹھے سے آدھا انچ بڑا ہو تاکہ پیروں کی انگلیاں جکڑنے نہ پائیں۔ آدمی جب سیدھا کھڑا ہوتاہے تو کشش ثقل کی وجہ سے جسم کے نچلے حصے میں دوران خون صحیح طور پر نہیں ہو پاتا۔ چونکہ پیر اور ٹخنے بالکل نیچے ہوتے ہیں لہٰذا ان پر سب سے پہلے اثرات نمودار ہوتے ہیں۔ سب سے پہلا اثر تو یہ ہوتا ہے کہ پیروں اور ٹخنوں پر ورم آجاتا ہے۔ اگر جسم کے نچلے حصے کے عضلات میں مناسب طور پر انقباض ہوتا رہے تو اس سے دوران خون بہتر طور پر برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ دیر تک کھڑے رہنے یا بیٹھے رہنے سے جو ورم آجاتا ہے وہ چلتے رہنے سے نہیں ہوتا۔
دوران خون کو تیز کرنے کیلئے ذرا یہ ورزش کیجئے۔ پیروں کو زمین پر چپٹا رکھ کر بیٹھ جائیے۔ اب پہلے تو پنجوں کے بل اٹھیے اور پنڈلی کے عضلات کو سخت کیجئے۔ پھر ایڑی پر اس طرح سے جسم کا بوجھ ڈال دیجیے کہ پنجے فرش سے اٹھے رہیں۔ پنڈلیوں کے عضلات پھر کس جائیں گے۔ یہ عمل تقریباً تیس مرتبہ کیجئے اور دن میں بار بار دہرائیے۔ دوران خون کو درست کرنے کی دوسری ترکیب یہ ہے کہ پیروں کی انگلیوں کو موڑئیے اور پھر سیدھا کر لیجیے۔ اس کیلئے جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں۔ بس سختی سے انگلیوں کوسکیڑئیے اور پھر پھیلا دیجیے۔ اس سے بال جیسی باریک رگیں بھنچتی ہیں۔ اس حرکت کے ساتھ اگر ہر پیر کو ٹخنوں پر سے گھمایا جائے تو دوران خون بہتر ہو جاتا ہے۔دن بھر گھومنے کے بعد جب آپ اپنے کمرے میں واپس آئیں تو ان تمام کپڑوں سے نجات حاصل کرلیںجو آپ کے جسم سے چپکے ہوئے ہیں۔ موزے اور جوتے بھی اتار ڈالیے آرام کرسی پر دراز ہو جائیے اور پیروں کو اس طرح سے کسی اونچی میز پر رکھ لیجیے کہ پیروں کی سطح آپ کے سر کی سطح سے ایک فٹ زیادہ بلند ہو۔ اس طرح سے پیروں میں خون کا بہاو بہتر ہو جائے گا اور پیروں کو سکون ملے گا۔ اسی حالت میں پیروں کو آگے پیچھے ہلائیے اور ٹخنوں پر سے گھمائیے۔ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد پیروں کی انگلیوں کو سکیڑئیے اور پھیلائیے۔
اس طرح سے پندرہ بیس منٹ آرام کرنے کے بعد پیروں کو گرم پانی سے دھوئیے اور ایک موٹے سے تولیے سے خشک کر لیجئے۔ خشک کرتے وقت پیروں کی مالش بھی کرتے جائیے۔ دوسرے موزے پہننے سے قبل پیروں پر کوئی ہلکا پاوڈر لگا لیجئے۔ لوگ اکثر جب سیر سپاٹے میں مشغول ہو جاتے ہیں تو پھر وہ اپنے پیروں کی پروا بالکل نہیں کرتے۔ لہٰذا جب آپ اس قسم کی تفریح میں منہمک ہوں تو اپنے پیروں کی تھوڑی بہت ناز برادری بھی کر لیا کیجئے۔ اگر دن بھر چلتے پھرتے رہے ہیں تو شام کو سیر سے قبل تھوڑی دیر پیروں کو آرام کر لینے دیجئے۔پیروں کو سکون پہنچانے کی ایک ترکیب اوربھی ہے۔ وہ یہ ہے کہ ایک بڑا سا تسلا یا چلمچی لے لیجیے جس میں آپ دونوں پیروں کو رکھ کر بیٹھ سکیں۔ تسلے میں گرم پانی بھر دیجیے اور اسے غسل خانے میں اس طرح رکھیے کہ پانی کے نل سے تین فٹ کے فاصلے پر ہو۔ ایک کرسی پر بیٹھ جائیے اور پیروں کو گرم پانی والے تسلے میں ڈال دیجیے۔ اب وقت کا خیال رکھیے۔ ایک منٹ گرم پانی میں پیر رکھیے اور پھر تقریباً تیس سیکنڈ نل کے ٹھنڈے پانی کے نیچے رکھیے۔ (نل کو ہر بار ضرورت کے مطابق کھول لیا کیجئے) یہ عمل سات یا آٹھ بار کیجئے۔ آخر میں پیروں پر ٹھنڈا پانی پڑے۔ اس پورے عمل میں تقریباً بارہ منٹ لگنے چاہئیں۔ہاں، ایک بات کا خیال رکھیے۔ اگر ذیابیطس یا کوئی اسی طرح کی شکایت ہے تو پھر پہلے اپنے معالج سے مشورہ کر لیجیے۔ ممکن ہے وہ کوئی اور ترکیب بتائیں۔
پیروں کی عام نگہداشت کیلئے یہ ضروری ہے کہ سیر سپاٹے کے بعد پیروں کو دھو لیا جائے۔ دھوتے وقت برش بھی استعمال کر لیجیے۔ اس کے بعد دونوں پیروں پر پاوڈر چھڑک لیجیے اور خشک کرتے وقت پیروں کی مالش کر لیجیے۔ اس کے بعد دونوں پیروں پر پاوڈر چھڑک لیجیے۔چھٹیوں کے دوران جب سیر سپاٹے کا پروگرام بنائیے تو پہلے سے طے کر لیجیے کہ کیا کرنا ہو گا۔ اگر صبح کے وقت بہت زیادہ پیدل چلنا پڑا ہے تو شام کو ہلکی چہل قدمی پر اکتفا کیجیے۔ ایک ہی روز میں دنیا بھر کا چکر لگانے کی کوشش نہ کیجئے۔ مانا کہ آپ کی چھٹیوں کا وقت بڑا قیمتی ہے لیکن یہ نہ بھولیے کہ آپ کے پیر بھی بڑے قیمتی ہیں لہٰذا ان کا بھی خیال رکھیے!
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 653
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں